نصب العین
اب میں مختصراً آپ کو بتاؤں گا کہ ہم کس غرض کے لئے اٹھے ہیں۔ ہم ان سب لوگوں کو جو اسلام کو اپنا دین مانتے ہیں، یہ دعوت دیتے ہیں کہ وہ اس دین کو واقعی اپنا دین بنائیں۔ اس کو انفرادی طور پر اپنی زندگیوں میں اور اجتماعی طور پر اپنے گھروں ، اپنے خاندان میں، اپنی سوسائٹی میں ، اپنی تعلیم گاہوں میں، اپنے ادب اور صحافت میں، اپنے کاروبار اور معاشی معاملات میں، اپنی انجمنوں اور قومی اداروں میں اور بحیثیت مجموعی اپنی قومی پالیسی میں عملاً قائم کریں اور اپنے قول اور عمل سے دنیا کے سامنے اس کی سچی گواہی دیں، اور ہم ان سے کہتے ہیں کہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے اقامتِ دین اور شہادت حق تمہاری زندگی کا اصل مقصد ہے اس لئے تمہاری تمام سعی و عمل کا مرکز و محور اسی چیز کو ہونا چاہیئے۔ ہر اس بات اور کام سے دست کش ہوجاؤ ، جو اس کی ضد ہو اور جس سے اسلام کی غلط نمائندگی ہوتی ہو۔اسلام کو سامنے رکھ کر اپنے پورے قولی اور عملی رویے نظر ثانی کرو۔ اور اپنی تمام کوششیں اس راہ میں لگادو کہ دین پورا کا پورا عملاً قائم ہوجائے۔ اس کی شہادت ٹھیک ٹھیک ادا ہو۔ اور اس کی طرف دنیا کو ایسی دعوت دی جائے جو اتمام حجت کے لئے کافی ہو۔
یہ ہے جماعتِ اسلامی کے قیام کی واحد غرض۔ اس غرض کو پورا کرنے کے لئے جو طریقہ ہم نے اختیار کیا ہے وہ یہ ہے کہ سب سے پہلے مسلمانوں کو ان کا فرض یاد دلاتے ہیں اور انھیں صاف صاف بتاتے ہیں کہ اسلام کیا ہے، اس کے تقاضے کیا ہیں، مسلمان ہونے کے معنٰی کیا ہیں اور مسلمان ہونے کے ساتھ کیا ذمے داریاں آدمی پر عائد ہوتی ہیں؟
اجتماعیت
اس چیز کو جو لوگ سمجھ لیتے ہیں ان کو پھر ہم یہ بتاتے ہیں کہ اسلام کے سب تقاضے انفرادی طور پر پورے نہیں کئے جاسکتے، اس کے لئے اجتماعی سعی ضروری ہے۔ دین کا ایک بہت ہی قلیل حصہ انفرادی زندگی سے تعلق رکھتا ہے اس کو تم نے قائم کربھی لیا تو نہ پورا دین ہی قائم ہوگا اور نہ اس کی شہادت ہی ادا ہوسکے گی بلکہ جب اجتماعی زندگی پر نظام کفر مسلط ہو تو خود انفرادی زندگی کے بھی بیشتر حصوں میں دین قائم نہ کیا جاسکے گا۔اور اجتماعی نظام کی گرفت روز بروز اس انفرادی اسلام کی حدود کو گھٹاتی چلی جائے گی۔ اس لئے پورے دین کو قائم کرنے اور اس کی صحیح شہادت ادا کرنے کے لئے قطعاً ناگزیر ہے کہ تمام ایسے لوگ جو مسلمان ہونے کی ذمے داریوں کا شعور اور انھیں ادا کرنے کا ارادہ رکھتے ہوں ، متحد ہوجائیں اور منظم طریقے سے دین کو عملاً قائم کرنے اور دنیا کو اس کی طرف دعوت دینے کی کوشش کریں ، اور ان مزاحمتوں کو راستے سے ہٹائیں جو اقامت دین اور دعوتِ دین کی راہ میں حائل ہوں۔ یہی وجہ ہے کہ دین میں جماعت کو لازم قرار دیا گیا ہے، اور اقامتِ دین اور دعوتِ دین کی جدّ و جہد کے لئے ترتیب یہ رکھی گئی ہے کہ پہلے ایک جماعت ہو، پھر خدا کی راہ میں سعی و جہد کی جائے۔ اور یہی وجہ ہے کہ جماعت کے بغیر زندگی کو جاہلیت کی زندگی ، اور جماعت سے علیحدہ ہوکر رہنے کو اسلام سے علیحدگی کا ہم معنی قرار دیا گیا ہے۔
شہادت حق" سید ابوالاعلی موددی
No comments:
Post a Comment